گہرے بادل
گہرے بادل
از قلم این این ایم
قسط نمبر4
اج ماہ نور کی منگنی تھی ماہ نور بہت خوش تھی ماہ نور کی سہیلیاں ھگر ا چکی تھیں وہ سب ماہ نور کو تیار کر رہیں تھی ارو ساتھ ہی ساتھ زیشان کا نام لے کر اسے چھیڈ بھی رہیں تھیں گھر کو اچھی طرح سے سجایا ہو تھا
ماہ نور کی اممی خود سارے کام کر رہیھ تھیں
ماہ ننور کی اممی ماہ نور کے کمرے میں کسی کام سے ایں تو اپنی بیٹی کواس طرح سجے سنورے دیکھ کر ان کی اممی کی انکھوں میں اسنو اگے
اممی اپ دروزے پر کیوں کھڑی ہیں اندر ایں ماہ نور نے شیشے سے اپنی اممی کو دیکھا تو پیچھے مڈ کر بولی
اج میری بیٹی بہت پیری لگ رہی ہے اللہ اسے نظربد سے بچاے ا اس کی اممی نے ایک اواذ میں امین کہا اور ماہ نور اپنی اممی کے گلے لگ گیء ماہ نور کی انکھوں سے انسوں بہنے ہی والے تھے کہ اس کی اممی نے اسے روکا نھیں رونا نھیں تمہارا میکپ خراب ہو جاے گا تو ماہ نور ہنسنے لگی
۔
ماہ نور اور زیشان نے ایک دوسرے کو انگوٹھی پہنای پھر سب نے تالیا بجای
حدیب تم اب ارہے ہو رنگ سیریمنی تو کب کی ہو گی اب بھی انے کی کیے ضرورت تھی ماہ نر غصے سے بولی
ارے بابا ضروری کام تھا اس وجہ سے دیر ہو گیء
اچھا تو اب بھی جاو وہی ضروری کام کرو ماہ نور یہ کہ کر جانے لگی تو ءدیب نے اس کا ہاتھ پکد کر اسے روکا
اچھا معاف کر دو اور دیکھو میں تمہارے لیے کیا لیا حدیب نے اک گولڈ برسللٹ اس کی طرف بڈہایا چلو میں ہی تمیھں پہناتا ہو
زیشان کی نظر ماہ نور پر پڈی جس کا ہاتھ حدیب کے ہاتھوں میں تھا اور وہ ہنس کر باتیں کر رہے تھے
ماہ نور زیشان نے اسے اواز دی
زی شان اس سے ملیں ہی از ماے بیسٹ فرینڈ زیشان اور حدیب نے ہاتھ ملایا اور پھر زیشان ماہ نعر کو اپنے ساتھ لے کر چلا گیا
ہی کیا بد تمیزی ہے
کیا ہوا زیشان اپ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں
تم غیر مردوں کے ہاتھو میں ہاتھ ڈذلتی پھرو اور میں تم سے پوچھو بھی نا
زیشان وہ صرف میرا دوست ہے
دوست مجھے اچھے سے پتا ہے کے کون دوست ہے اور کون ۔ ۔۔ زیشان چپ ہوا
اپ چپ کیو ہو گیے اپ مجھ پر شک کررہیں ہیں مھھے اپ سے بات ہی نھی کرنی ماہ نور نے فون بند کر دیا
ایک تو تھکاوٹ اور اوپر سے زیشان کی باتیں ماہ نور ایک دم رونے والی سی ھو گیء